سیلاب خطرناک اور قدرتی آفت میں سے ایک ہے ۔سیلاب اکثر موسم برسات میں آتے ہیں کیونکہ برسات کے دنوں میں بارشوں کی وجہ سے دریاؤں میں زیادہ پانی آجاتا ہے بعض دفعہ تو کم نقصان ہوتا ہے مگر بعض دفعہ تو اتنا نقصان ہوتا ہے کہ تباہی مچاتی ہے سیلاب سے گاؤں زیادہ متاثر ہوتے ہیں جو نشیبی علاقوں میں ہوتے ہیں یا تو دریا کے پاس آباد ہوتے ہیں ان کی فصل تباہ ہو جاتی ہیں اور مویشی مر جاتے ہیں ان لوگوں کی ایسی حالت ہوتی ہے جو ناقابل برداشت ہے ان لوگوں کی حالت ایسی ہوتی ہے کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں سیلاب سے تو پکے مکان بھی متاثر ہوتے ہیں جو گاؤں اور دیہاتوں میں کچے مکانوں میں رہتے ہیں علاقہ مکینوں کی تکلیف کا اندازہ تو کوئی بھی لگا نہیں سکتا کہ وہ کس قدر تکلیف میں زندگی بسر کر رہے ہیں دن اور رات کا سماح ایک جیسا ہی ہے دن تو یے مگر ان کے پاس کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں امداد کسی علاقے میں پہنچ جاتی ہے لیکن کسی علاقے میں اب تک نہیں یہ متاثرین قیامت سے بھی بدتر زندگی گزار رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دریا کے پانیوں کی بغاوت تھی دوستو ں
سیلاب تو نہیں تھا قیامت تھی دوستوں
پانی بچھڑ کے جنگ کا طوفان ہوگیا
ساحل رواں کے روپ میں آفت تھی دوستو ں
لوگ گھر بار اور مال اسباب چھوڑ کر جان بچانے کی فکر میں مارے مارے پھرتے رہے کہ کسی طرح ان کی جان بچ جائے کہیں بار قدرتی آفات آئیں ہیں مگر اس بار 2022 میں ایسا سیلاب آیا ہے جس نے انٹیریل سندھ اور بلوچستان کے صوبے کو تباہ کر دیا وہاں کے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں اس دفعہ کے سیلاب میں بہت جانی نقصان بھی ہوئے ہیں مویشیوں کے ساتھ ساتھ انسان بھی پانی میں بہہ گئے کسی علاقے میں امدادی کارروائیاں کی گئی مگر بہت سے علاقے ابھی بھی امداد کے منتظر ہیں کہ کوئی آئے اور ان کی مدد کریں میری پاکستان کے تمام قوم سے گزارش ہے کے متاثرین کی زیادہ سے زیادہ مدد کریں کیوں کہ یہ ہمارا اخلاقی فرض بھی ہے اور ہم اپنی قوم کی مدد کریں اور انسانیت کے لیے کام کریں