کے ڈی اے ایمپلائز یونین سی بی اے کا دیگر اداروں سے افسران کی تعیناتی کے فیصلے کی واپسی تک قلم چھوڑ ہڑتال کا فیصلہ

22

کے ڈی اے ایمپلائز یونین سی بی اے، سندھ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ)، یونائیٹڈ لیبر فیڈریشن متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے کے ڈی اے سوک سینٹر بلڈنگ میں دیگر اداروں سے آنے والے افسران کی پوسٹنگ کے خلاف پر امن احتجاج کیا گیا

احتجاج میں یونائیٹڈ لیبر فیڈریشن متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی مرکزی ممبر کرن باجی، آل سندھ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مرکزی ممبر ذکی قادری،کے ڈی اے ایمپلائز یونین کے چیئرمین محمد عبدالمعروف،جنرل سیکرٹری قمر عباس اور یونین کے ذمہ دار عزیز خان، لالو بھائی، عبدالغفور، کے ڈی اے آفیسرزایسوسی ایشن کے ذمہ دار عمران اعجاز ،تمام سب یونٹس و سائٹ آفسیز کے ذمہ داران و ہمدرد اور کے ڈی اے ملازمین کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔

اس موقع پر یونائیٹڈ لیبر فیڈریشن متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی مرکزی ممبر کرن باجی نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سندھ سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ دیگر اداروں سے آنے والے افسران کو فوری طور پر واپس کیا جائے۔

جبکہ انہوں نے آئندہ کا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا کہ ہم کل سے 12 بجے دوپہر دن ایک بجے تک قلم چھوڑ ہڑ تال کریں گے کیونکہ کے ڈی اے ایک خودمختار ادارہ ہے کے ڈی اے کی پوسٹوں پر کے ڈی اے کے ہی آفیسرز کو تعینات ہو نا چاہیئے۔

چیئرمین عبدالمعروف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اس بات کو واضع کردیا ہے کہ جو جس ادارے میں موجود ہے وہ اسی ادارے میں کام کرے گا۔

آل سندھ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مرکزی ممبر ذکی قادری نے کہا کہ دوسرے اداروں کے افسران کی کے ڈی اے میں پوسٹنگ پر عدالت عظمیٰ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت باہر سے آئے ہوئے تمام افسران کو واپس اْن کے متعلقہ اداروں بھیجا جائے۔

 اس موقع پر کے ڈی اے ایمپلائز یونین سی بی اے کے چیئرمین محمد عبدالمعروف نے کہا کہ سی بی اے کے ڈی اے میں باہر سے آنے والے افسران کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گے کیونکہ یہ سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کے ڈی اے گریڈ 19 کے افسران ویٹنگ لسٹ پر اپنی پوسٹنگ کے انتظار میں ہیں۔

جبکہ انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کئی سالوں سے کے ڈی اے کی بلڈنگ پر قابض ہے اور اس پر کروڑوں روپے کا کرایہ بنتا ہے اور ڈی پی یو ڈی جو کہ کے ڈی اے کا حصہ ہے اس کو بھی مکمل طور پر بحال نہیں کیا گیا۔

سی بی اے کے جنرل سیکرٹری قمر عباس نے کہا کہ گریڈ ایک سے پندرہ کی پوسٹوں پر سندھ حکومت براہ راست جو بھرتیاں کرنے جارہی ہیں ان کے ڈی اے کی خالی پوسٹوں پر پہلا حق کے ڈی اے کے کنٹریکٹ ملازمین، ورک چارج ملازمین اور سن کوٹے کا حق ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان پوسٹوں پر سب سے پہلے کنٹریکٹ ملازمین، ورک چارج ملازمین اور سن کوٹے کے ملازمین کو بھرتی کیا جائے اور براہ راست بھرتیاں کسی صورت قبول نہیں کی جا ئیگی۔

 کے ڈی اے آفیسرزایسوسی ایشن کے ذمہ دار عمران اعجاز نے اس احتجاج کی مکمل حمایت کی جبکہ کمیٹی ممبر عادل خان نے احتجاج کی نظامت کے فرائض انجام دیئے اور کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں باہر سے آنے والے افسران کو برداشت نہیں کریں گے اور ان اقدامات کی بھرپور مخالفت کی جائیگی۔

  کے ڈی اے ایمپلائز یونین سی بی اے، آل سندھ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ)، یونائیٹڈ لیبر فیڈریشن متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان)نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ،وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ ،سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نجم شاہ اور ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے جناب محمدعلی شاہ سے پر زور مطالبہ کیا کہ دیگر اداروں سے آنے والے افسران کی پوسٹنگ کو فوری طور پر روکا جائے اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.