واٹر بورڈ کے ریونیو ڈپارٹمنٹ کو ڈسٹرکٹ کی سطح پر آﺅٹ سورس کرنے کے اعلان کے بعد نجکاری کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان بڑھ گیا

33

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ یونائیٹڈ ورکرز یونین کا ماہانہ اجلاس صدر پنھل مگسی کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں واٹر بورڈ کو سندھ اسمبلی سے ایکٹ کی منظوری کے بعد کارپوریشن بنانے اور اصلاحات کے نام پر ورلڈ بینک کی ایماءپر نجکاری کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کے خدشات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں ایکٹ کی منظوری کے ساتھ ہی ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے واٹر بورڈ کے ریونیو ڈپارٹمنٹ کو ڈسٹرکٹ کی سطح پر آﺅٹ سورس کرنے کے اعلان سے واٹر بورڈ کے ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی کے خاتمے واٹر بورڈ میں اصلاحات کے نام پر ممکنہ نجکاری کے نتیجے میں واٹر بورڈ کے 10 ہزار ملازمین کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین جوزف صنم، صدر پنھل مگسی، سی بی اے یونین کے جنرل سیکریٹری اکرام خان، مرکزی رہنماﺅں چن زیب، ناظم خان، اشرف اعوان، ارشد اعوان، کامریڈ امرجلیل مگسی نے کہا کہ واٹر بورڈ کو ایکٹ کے ذریعے کارپوریشن بنانے کی اسمبلی سے منظوری ہوتے ہی بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے ریونیو ڈپارٹمنٹ کو ڈسٹرکٹ کی سطح پر آﺅٹ سورس کرنے کا اعلان کرکے ملازمین میں بے چینی پھیلادی ہے جس سے اصلاحات کے نام پر آئندہ چند دنوں میں ورلڈ بینک کی ایماءپر نجکاری کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے جس سے واٹر بورڈ کے 10 ہزار ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کے ریٹائرڈ، حاضر سروس، انتقال کرجانے والے ملازمین کی بیوائیں 4 سال سے اپنے فنڈ، واجبات سے محروم ہیں جبکہ سینئر، اہل، تجربے کار، پڑھے لکھے ملازمین کو پروموشن کے حق سے محروم رکھا گیا ہے، ان مسائل پر ایم ڈی صاحب کی دلچسپی بالکل نظر نہیں آرہی ہے۔

یونین عہدیداران نے آگاہ کیا کہ ان کی ساری توجہ ورلڈ بینک کے اصلاحات پروگرام پر ہے۔ جبکہ میڈیکل کے شعبے کو پرائیویٹ لیڈی ڈاکٹر کے حوالے کردیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کرپٹ ترین آفیسر عمران زیدی کو بغیر چارج کے فنانس، میڈیکل اور ایچ آر ڈی اینڈ اے (HRD&A) ڈپارٹمنٹ کے سیاہ سفید کا مالک بنادیا گیا ہے۔

یونائیٹڈ ورکرز یونین کے قائدین نے اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ یونائیٹڈ ورکرز یونین ملازمین کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی۔

اجلاس سے شیدو جوکھیو، عبدالحکیم کلیری، وحید بلوچ، عبداللہ جان، سلیم مسیح، زبیر انصاری، استاد نور محمد، ولی محمد بلوچ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.