لوگوں میں بغاوت کا رجحان آ رہا ہے اگر یہی حالات رہے تو پھر اس ریاست کے اندر کئی ریاستیں بنیں گی، ڈاکٹر فاروق ستار

28

اس وقت پورے ملک میں بجلی کے بحران پر صورتحال کشیدہ اور سنگین ہے لیکن کراچی میں پاکستان کے دوسرے علاقوں سے زیادہ گھمبیر صورتحال نظر آ رہی ہے ایسا لگتا ہے متوسط طبقے کو بھی معذور کر دیا جائے گا کہ وہ بل ادا نہ کر سکے جس رفتار کے ساتھ بجلی کے بل بڑھ رہے ہیں ایسا لگتا ہے ایک بڑا بحران ہمارا منتظر ہے

 ان خیالات کا اظہار کنوینرمتحدہ قومی موومٹ پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ایم کیو ایم کے مرکزی الیکشن آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کہیں فسادات میں تبدیل نہ ہو جائے ہمیں اس بات کا خدشہ ہے ایم کیو ایم نے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے اور اب تک کر رہے ہیں کراچی کو واپڈا کی دائرہ ذمہ داری سے دور اور باہر رکھا گیا ہے ہم پہلے بھی اس حوالے سے تجاویز ایوانوں میں اور حکمرانوں کو پیش کرتے رہے ہیں شہریوں کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات اٹھانا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے نگران وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کے حل کے لیے اقدامات اٹھائیں،

انکا کہنا تھا کہ حیدرآباد میں 12،12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے کراچی اور حیدرآباد کے تاجروں نے احتجاج کی کال دی ہے اگر اس معاملے پر کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوئی تو عوامی مفاد میں ہم احتجاج کا حصہ بننے پر مجبور ہونگے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں معاشی بحران سے زیادہ نیت کا بحران ہے یہ حالات جو بجلی کے بلوں سے ابھر رہے ہیں اس نے کراچی کی سڑکوں پر جرائم کی پرورش کرنا شروع کر دی ہے،

انہوں نے انتخابات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایم کیو ایم فوری انتخابات کی خواہشمند ہے پچھلے انتخابات میں کراچی کے عوام پر جعلی نمائندگی مسلط کی گئی ہمارا جس طرح 2018 میں حق چھینا گیا تھا کسی کا نہیں چھینا گیا تھا سب سے جلدی انتخابات کی ضرورت اس شہر کو ہے صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات ہونے چاہئے کون سے لوگ ہیں جو نئی مردم شماری کے بعد پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کروانے پر زور دے رہے ہیں نئی مردم شماری کے بعد کوئی آئین اور قانون اجازت نہیں دیتا کہ نئی ووٹر لسٹوں کے بغیر انتخابات ہوں ہم جلد سے جلد انتخابات چاہتے ہیں الیکشن کمیشن نے کہا تھا نئی حلقہ بندیوں کے لیے 90 دن کا وقت درکار ہے۔

اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ملک تیزی سے انارکی کی جانب جا رہا ہے بجلی کے بل نچلے طبقوں کی پہنچ سے آگے نکل گئے ہیں مہنگائی کے بحران میں متوسط طبقے کی پہنچ سے دور ہو چکے ہیں بجلی کے بل پوری دنیا میں بجلی استعمال کرنے پر ٹیکس نہیں لیا جاتا کے الیکٹرک کے پاس جو بل آ رہے تھے اب وہ بل ادا نہیں ہونگے لوگوں میں بغاوت کا رجحان آ رہا ہے اگر یہی حالات رہے تو پھر اس ریاست کے اندر کئی ریاستیں بنیں گیں آپ نے دیکھا تاجروں نے کس طرح غم و غصے کا اظہار کیا ہم عوام اور کراچی کے تاجروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں آئی ایم ایف کے سامنے یہ صورتحال رکھی جائیں آئی ایم ایف اسی طرح ڈکٹیشن دیتا رہا تو ہم بہت نقصان اٹھائیں گے کوئی ایک سیاسی جماعت کراچی کے مسائل کو حل نہیں کر سکتی اس کیلئے ہم سب کو مل جل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔

اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنوینرزنسرین جلیل، سید مصطفی کمال،ڈپٹی کنوینر انیس احمد قائم خانی و اراکین رابطہ کمیٹی بھی موجود تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.