کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کرپٹ افسران کے لئے کوئی گنجائش نہیں، ڈائریکٹر جنرل نوید انور صدیقی

32

ادارہ کی مالی ساکھ بہتر اور درپیش مسائل کے خاتمہ کے لئے اقدامات پر گہری نظر رکھی جائے اور ادارہ کے اخراجات میں کمی کرکے آمدن میں اضافہ کے لئے نئے ذرائع تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے، اس ضمن میں متعلقہ حکام ذرائع آمدن میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ضروری و انتظامی امور میں بہتری کے لئے مثبت تجاویز پیش کریں،یہ بات ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات کراچی نوید انور نے کے ڈی اے لینڈ ڈپارٹمنٹ کا دورہ کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر ڈی جی کے ڈی اے کو لینڈ ڈپارٹمنٹ سے متعلق دفتری امور کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔

ڈی جی کے ڈی اے نے مذکورہ ڈپارٹمنٹ میں کمپیوٹرائزڈ نظام کا عمل جلد ازجلد مکمل کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے ڈائریکٹر لینڈ کو ہدایت جاری کی کہ کمپیوٹرائزڈ نظام نافذ کرنے کے لئے ڈائریکٹر آئی ٹی سے بھرپور تعاون کیا جائے،  زبانی جمع خرچ کرنے کے بجائے ٹھوس اقدامات کئے جائے اور آئندہ اجلاس میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ادارہ ترقیات کراچی کے تمام شعبہ جات کے افسران و ملازمین حاضری کو یقینی بنائیں، مسلسل غیر حاضر ی کی صورت میں تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ شعبہ جاتی افسران اپنے دفاتر میں صفائی و ستھرائی میں مزید بہتری کے لئے اقدامات کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو بداعتمادی کی فضا سے باہر نکالنے کے لئے مشاہدہ کیا جائے کہ عام صارفین کو بہترین سہولیات کی فراہمی کس طرح ممکن بنائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب زبانی کلامی بیان جاری کرکے گہری تشویش کا اظہار نہیں بلکہ عملی اقدامات کرکے ادارہ کو مالی مسائل سے ہر صورت نکالنا ہوگا، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔

نوید انور صدیقی کا اس موقع پر مزید کہنا تھا کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کرپٹ افسران کے لئے گنجائش نہیں ہے،ادارہ میں موجود ایسے عناصر جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں وہ فوری طور پر قبلہ درست کرلیں، ادارہ کے ساتھ تعاون اور ادارے کی نیک نامی ہم سب کی ذمہ داری ہے، اس ضمن میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

ڈی جی کے ڈی اے کے ہمراہ چیف انجینئر طارق رفیع، ڈائریکٹر آئی کمال احمد صدیقی، ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انفورنسمنٹ ارشد عباس، ایڈیشنل ڈائریکٹر لینڈ و دیگر افسران موجود تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.