سندھ حکومت کی جانب سے تین ارب کی سمری واپس کرنے پر کے ڈی اے ایمپلائز یونین سی بی اے کا شدید تشویش کا اظہار
کے ڈی اے ایمپلائز یونین سی بی اے ،کے ڈی اے یونٹ آل سندھ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے ڈی اے آفسیر کی جانب سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے نگران دور حکومت میں تین ارب کی گرانٹ کی سمری کو ایجنڈے میں منظور ہونے کے بعد واپس کرنے کا عمل مشکوک ہے سندھ حکومت کے ڈی اے ملازمین پر رحم کرے
کے ڈی اے ایمپلائز یونین اور آل سندھ آفیسرزویلفیئر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی سید عمران حسین کا کہنا تھا کہ میں اسوقت مشترکہ طور پر آفیسرز اور کے ڈی اے ملازمین کی نمائندگی کرتے ہوئے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کے ڈی اے ملازمین اور ریٹائرڈ افسران کے واجبات دو ارب سے زائد تک ہوچکے ہیں ریٹائرڈ ملازمین سخت کرب اور اذیت کا شکار ہیں جنکے واجبات ادا نہیں ہو پارہے ہیں
تین ارب کی گرانٹ کی سمری کو واپس بھجیے جانے اور پھر دوبارہ نئی سمری کا دوبارہ بنائے جانے کے احکامات نے واضح کردیا ہے کہ سندھ حکومت کے ڈی اے کے غریب ملازمین اور ریٹائرڈ اسٹاف اور افسران کی پینشن گریجویٹی فنڈز کے واجبات ادا کئیے جانے کے عمل سے مخلص نہیں ہے جس کو واضح طور پر تاخیر کا شکار کیا گیا ہے
کے ڈی اے ایمپلائز یونین سی بی اے کے صدر محمدعبدالمعروف اور جنرل سیکٹریری قمر عباس کا کہنا تھا کہ ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ کے ڈی اے میں احتجاجوں کا سلسلہ جاری کیا جائے تین ارب کی گرانٹ کی سمری ملازمین کے لئیے امید کی کرن تھی جیسے ایک بار پھر تعصب کی بنیاد پر واپس بھیجا گیا ہے سندھ گورنمنٹ کی جانب سے ادارے کی ماہانہ گرانٹ پچاس کڑور کی جائے تین ارب کی گرانٹ پر ہنگامی بنیاد پر ایکشن لیا جائے
آفیسر ایسوسی ایشن کے ڈی اے کے رکن عمران اعجاز اور ظفر شیخ کا کہنا تھا سندھ حکومت فوری طور پر کے ڈی اے ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے لئیے ہنگامی بنیاد پر گرانٹ منظور کرے تاکہ حاضر اور ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا کئیے جاسکیں
اگر اس طرح سے ملازمین کے مسائل کو سندھ حکومت کی جانب سے نظر انداز کیا گیا تو یہ عمل احساس محرومی کو جنمُ دے گا ہم ملازمین کا حق مانگ رہے ہیں خیرات نہیں کے ڈی اے کو ہائی کورٹ کے 2016 کے آرڈر کے تحت پرانی حثثیت میں بحال کیا جائے اور ایم ڈی اے ایل ڈی اے سندھ ماسٹر پلان سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت ادارے کے ڈی اے کو واپس دئیے جائیں تاکہ کے ڈی اے خود کفیل ہوسکیں اور گرانٹ کا مطالبہ ہی نہ کریں