واٹر کارپوریشن ملازمین کا واجبات کی عدم ادائیگی پر احتجاج
یونائیٹڈ ورکرز یونین نے واٹر کارپوریشن کے ملازمین کے مطالبات پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے نام پر ادارے کی نجکاری کرنے،ملازمین سے علاج معالجے کی سہولت چھینے،ریٹائرملازمین کےواجبات کی عدم ادائیگی ،لینڈمافیا کو واٹر کارپوریشن کی زمینوں پر قبضے کرنے کی کھلی چھوٹ دینے،3 سال سے فوتگی کوٹے پر ملازمتیں فراہم نہ کرنے،اصلاحات کے نام پر ادارے کو برباد کرنے،ڈیجیٹل حاضری کے نام پر فیلڈ اسٹاف کو بےجا پریشان کرنے جیسے مطالبات کے حق میں کراچی پریس کلب پر زبردست احتجاج کیا۔
اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اٹھارکھے تھے۔جن پر نعرے درج تھے۔اس دوران زبردست نعرے بازی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے قائدین جوزف صنم،پنھل مگسی ،اکرام خان،چن زیب،ناظم خان،ارشد اعوان،عبدالحکیم کلیری،وحید بلوچ،کامریڈ امرجلیل،شیدوجوکھیو،ساجد علی خان،عبداللہ جان،رزاق بلوچ،زبیر انصاری اور دیگر نے کہا کہ واٹر کارپوریشن کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر ہرگز پرائیوٹائز نہیں ہونے دینگے،علاج معالجے کی سہولت کو بحال کرواکر دم لیں گے انہوں نے کہا کہ میڈیکل کی سب سے زیادہ سہولت دینے والا ڈاؤ اسپتال گزشتہ 6 ماہ سے واجبات ادا نہ ہونے کے باعث بند پڑاہواہے۔
اصلاحات کے نام پر ادارے کو بربادی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔حاضر سروس اور ریٹائر ملازمین کے واجبات 6 ارب کو پہنچ گئے۔واٹر کارپوریشن کی اربوں روپیوں کی قیمتی زمینیں لینڈ مافیا کے حوالے کردی گئی ہیں۔
گزشتہ 3 برس کے دوران فوتگی کوٹے پر غیراعلانیہ پابندی لگا کر بیواؤں اوریتیم بچوں پر ملازمتوں کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔ڈیجیٹل حاضری کے نام پر 70 فیصد فیلڈ اسٹاف کو ناجائص طور پر پریشان کیا جارہا ہے۔
انہوں نے واٹر کارپوریشن انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آج احتجاج ابتدا ہے اگر مطالبات منظور نہ کیے گئے تو پھر ایم ڈی سیکرٹریٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
مظاہرہ میں کراچی کے علاوہ چلیہ،حب،پیپری،دھابے جی اور آؤٹ اسٹیشن سے سینکڑوں ملازمین نے شرکت کی بعدازاں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔