سندھ حکومت کا جیلوں کو اصلاحی گھر بنانے کے وژن پر عملدرآمد تیز
سندھ حکومت نے صوبے کی جیلوں کو اصلاحی گھر بنانے کے منصوبے پر عملدرآمد مزید تیز کردیا ہے, اس سلسلے میں آج صوبائی وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد علی ملکانی سے آئی جی جیلز قاضی نذیر نے انکے آفیس میں ملاقات کی اور اس منصوبے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا
اس موقع پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد عباس بلوچ, ایم ڈی اسٹیوٹا منور علی مٹھانی, اسٹیوٹا کی ڈائریکٹر سیدہ لبنیٰ شاہ اور دیگر متعلقہ افسران شریک تھے
آئی جی جیلز قاضی نذیر نے صوبائی وزیر محمد علی ملکانی کو بتایا کہ صوبے کی جیلوں میں اس وقت تقریباً 25 ہزار قیدی موجود ہیں جن کو مختلف تکنیکی تربیتیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں مختلف کوششیں بھی کی گئی ہیں
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے وزیر محمد علی ملکانی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے وژن کے مطابق سندھ کی جیلوں میں مقید قیدیوں کی اصلاح کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے گئے اور سندھ حکومت نے مختلف اقدامات کیے
انہوں نے کہا کہ محکمے کا چارج سنبھالنے کے بعد اسٹیوٹا کی بریفنگ میں انکو بتایا گیا کہ سندھ حکومت کی طرف سے صوبے کی جیلوں کو اصلاحی اسکولز بنانے کے منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کیا گیا تھا اور محکمہ جیلز اور اسٹیوٹا کے مابین معاہدہ یادداشت بھی ہوچکا تھا لیکن کورونا کے باعث اس پر عملدرآمد رک گیا
ایم ڈی اسٹیوٹا منور علی مٹھانی نے بتایا کہ اسٹیوٹا کی ٹیم کی طرف سے صوبے بھر کا دورہ کرکے صوبے کے 22 اضلاع میں قیدیوں کو مختلف تربیتی کورسز کروانے کی بابت ابتدائی پی سی ون تیار کی گئی ہے, ان کورسز میں الیکٹریشن, پلبمرنگ, سی آئی ٹی کمپیوٹر, بیوٹیشن اور فیشن ٹیلرنگ شامل ہیں, جن سے سینکڑوں قیدی مستفید ہوسکتے ہیں
محمد علی ملکانی نے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد عباس بلوچ اور ایم ڈی اسٹیوٹا کو ہدایات دیں کہ اسٹیوٹا اور محکمہ جیلز کے مابین مشترکہ منصوبے کی تفصیلی پی سی ون تیار کی جائے جس میں اس منصوبے سے مستفید ہونے والے قیدیوں کی تعداد اور ان کورسز کی وجہ سے انکی سزاؤں میں معافی ملنے کے نقاط کو بھی تفصیلی طور پر بیان کیا جائے, اس سمری کو وہ خود وزیر اعلیٰ سندھ کے سامنے پیش کریں گے
محمد علی ملکانی نے کہا کہ اگر اس منصوبے سے صوبے کے 22 اضلاع میں سے بالفرض 100 قیدی فی سینٹر بھی تربیت فراہم کرنے کی شروعات کی جائے تو ایک بیچ میں کل 2200 قیدی تربیت یافتہ ہوسکتے ہیں اور اگر سال میں ایسے دو بیچز بھی پاس آؤٹ ہوئے تو صرف ایک سال میں تقریباً ساڈھے چار ہزار قیدیوں کی اصلاح ہوجائے گی اور وہ باعزت روزگار شروع کرکے ذمہ دار شہری بن سکتے ہیں
صوبائی وزیر نے اس منصوبے پر جلد از جلد عملدرآمد شروع کرنے کی ہدایات کیں تاکہ اس پروگرام سے جیل کے قیدیوں کو فوری تربیت فراہم کی جاسکے