پاکستانی نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی ہارٹ اٹیک کی شرح، قومی ادارہ برائے امراض قلب آگہی مہم کا آغاز کردیا، شہریوں کے لیے مفت ہیلتھ کیمپ کا انعقاد کیا گیا، جہاں اسکریننگ ، طبی مشورے ، فزیو تھراپی کی سہولیات اور دوائیں مفت فراہم کی گئیں،
قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں کم عمری میں ہارٹ اٹیک کی شرح بڑھتی جا رہی ہے، جس کی بنیادی وجہ موٹاپا، ورزش سے اجتناب اور غیر صحت مند غذا کا استعمال ہے۔
این آئی سی وی ڈی میں منعقدہ ہیلتھ کیمپ میں بلڈ پریشر، ماس باڈی انڈیکس، شوگر اور کولیسٹرول سمیت مختلف تشخیصی ٹیسٹ کیے گئے، طبی مشورے ، ڈائیٹ پلان اور فزیو تھراپی کی سہولیات بھی فراہم کی گئیں، قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ترجمان کے مطابق ایک ہزار سے زائد شہریوں نے اپنا طبی معائنہ اور ٹیسٹ کروائے، جنہیں اپنا اسٹیٹس بھی بتایا جئاے گا۔
ہیلتھ کیمپ کا افتتاح این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر نے کیا، اس موقع پر پری وینٹیو کارڈیالوجی کے ہیڈ ڈاکٹر خاور کاظمی، ڈاکٹر فواد فاروق سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔
ڈاکٹر طاہر صغیر کا کہنا تھا کہ دل سمیت نان کمیونیکیبل ڈیزیز بڑھ رہی ہیں اور اس لیے اب ضروری ہوگیا ہے کہ لوگوں کے ان سے بچائو کے بارے میں آگاہ کیا جائے ، اس کیمپ کا مقصد بھی لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا ہے کیونکہ لوگ اپنی بیماریوں سے متعلق آگاہ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا غیر صحت مند طرز زندگی بیماریوں کی شرح بڑھنے کی اہم وجہ ہے، لوگ کھانے پینے میں احتیاط نہیں کرتے ، ورزش اور پیدل چلنے کا رجحان بالکل ختم ہوگیا ہے، لیٹ سونا اور لیٹ اٹھنا عادت بنتی جا رہی ہے ، یہ تمام فیکٹرز بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کیمپ میں بلڈ پریشر، ماس باڈی انڈیکس، شوگر اور کولیسٹرول سمیت مختلف تشخیصی ٹیسٹ کیے گئے، طبی مشورے ، ڈائیٹ پلان اور فزیو تھراپی کی سہولیات بھی فراہم کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر طاہر صغیر نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں میں دل کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ غیر صحت مند طرز زندگی اور ورزش کی کمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل کے نوجوان جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں، اسکولز میں کھیلنے کے میدان ختم ہو چکے ہیں، اور بچے گاڑیوں اور جدید سہولیات کی وجہ سے جسمانی مشقت سے دور ہو گئے ہیں۔