ماں سے لے کر ممتا تک کا سفر

83

 تحریر :سحرش محبوب

کچھ یوں شروع ہوتا ہے یہ سفر۔۔۔ ہوتی تو یہ بھی کلی ہے نرم ملائم ننھی پری، باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ماں کے دل کا سکوں، بھائی کی ہمراز اور بہن کی ایک بہترین سہیلی ہوتی ہے ، جب ہمسفر بنتی ہے تو مہر وفا کہلاتی ہے بیوی بن کر شوہر کے دل پر حکومت کرتی ہے، تو بہو بن کر سسرال کی خدمت بھی  کرتی ہے اور ماں بن کر جنت کو اپنے قدموں تلے لے آتی ہے۔

خدا نے عورت کو بے شمار صلاحیتوں سے نوازا ہے اور اس پر جو خاص کرم ہے وہ رب کائنات کی خاص عنایت ہے ۔

ماں اس لافانی جذبے کا نام ہے جس کا اس دنیا میں کوئی چیز مقابلہ نہیں کرسکتی،  یہ سراپا رحمت ہے جنت اپنے قدموں تلے رکھتی ہے، خزاں میں بھی ایک سرسبز شاداب درخت کی مانند ہے بلکل ایسے درخت کی جو اپنے سائے میں ہر آنے جانے والے مسافر کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے،

لفظ ماں کے معنی و مفہوم، تشریح یا وضاحتیں بہت وسیع ہیں یہ اتنی وسیع ہیں کہ انہیں لفظوں میں بیان کرنا کس قدر دشوار ہے یہ بات شاید ماں کے بارے میں ہر بندہ لکھنے اور پڑھنے والا جانتا ہے یا یہ کہنا درست ہو گا ہر محبت کرنے والا جانتا ہے۔ اس کے بہائے ہوئے آنسو عرش کو ہلا دیتے ہیں، بگڑی قسمت کو چمکا دیتے ہیں، سوئی تقدیر کو جگا دیتے ہیں۔ اس کی دعاؤں میں ایسی طاقت ہے جو فقیر کو بادشاہ بنادیتی ہے۔

کہنے کو تو عورت ماں ہوتی ہے مگر وقت پڑھنے پر یہ اپنے بچوں کا باپ بھی بن جاتی ہے اور بس پھر کیا یہاں سے اس کی ممتا کا سفر شروع ہوتا ہے۔ جب تک عورت ہوتی ہے تو خود پر ہر ظلم و ستم بھی برداشت کرتی ہے کبھی تھپڑ کھاتی ہے تو کبھی گالی سہتی ہے، خود بھوکی بھی اکثر سوتی ہے، روتی بھی ہے اور آنسوؤں کو بھی چھپاتی ہے بچوں کے اچھے مستقبل کے خواب اکثر جاگتی آنکھوں سے دیکھتی ہے۔

بعض اوقات وقت اور حالات کے تھپیڑوں سے تنگ آکر بیوی رہے نہ رہے مگر ماں ضرور رہتی ہے کبھی اولاد کے مستقبل کی خاطر تو کبھی اولاد کو ظلم سے بچانے کی خاطر زنگ آلود راہوں کے قدم بھی اٹھاتی ہے جہان اس کی اپنے ذات کے لیے صرف تنہائی اور انھیرا ہوتا ہے۔ اپنی ان قربانیوں کو کبھی یہ جتلاتی بھی نہیں ہے، اس کی ممتا کی عظمت انوکھی ہے۔

 

تیری ان قربانیوں پہ میں نثار جاؤں

ماں میں تیری ممتا پہ قربان جاؤں

 

کبھی کبھی سوچتی ہوں اس آسماں والے نے کیا سوچ کر عورت کو ماں بننے جیسی صلاحیت دی ہوگی درد بھی برداشت کرتی ہے اور محبت بھی کرتی ہے خدا نے ماں کے اندر بچوں سے نفرت کا عنصر ہی نہیں رکھا بچوں کی بڑی سے بڑی غلطی کو نہ صرف نظر انداز کرتی ہے بلکہ دل سے معاف بھی کر دیتی ہے۔

ماں کا دن منانے کے لیے کوئی خاص دن مقرر نہیں ہے بلکہ دیکھاجائے تو ہر دن ماں کا دن ہے اس” ماں سے ممتا کا سفر قابل ستائش ہے” یہ حقیقت ہے کہ ہماری ماؤں کی قربانیاں ہی ہمیں منزل مقصود تک پہنچاتی ہیں۔

دنیا کی تمام ماؤں کی عظمت کو سلام۔۔۔۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.