محکمہ صحت کے مبینہ کرپٹ ملازم کی سرپرستی کا انکشاف
ادارے کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے والا شاہزیب علی اسٹیورڈ اپنے بھائی کی آشیرباد سے وزیر صحت سندھ کے اختیارات استعمال کرنے میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
32 صفحات پر مشتمل شاہزیب علی اسٹیورڈ کی کرپشن زدہ داستان بھی کاروائی کے لئے ناکافی قرار ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز حیدرآباد مبینہ بے بسی کا شکار ،اپنے ہی قلم سے انکوائری کا حوالہ دیتے ہوئے سول اسپتال ٹرانسفر کیا اور پھر اسی قلم سے اپنی ہی انکوائری اور خط کو روک دیا گیا۔
نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز کی ایک طرف وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر پر روبوٹس کی خریداری میں کرپشن کے الزامات اور دوسری جانب اپنے ہی ترجمان اور شاہزیب علی اسٹیورڈ کے مبینہ کارناموں سے نظریں چرانا ڈاکٹر سعد خالد نیاز کے کردار پر سوالیہ نشان اٹھا رہا ہے۔
اسپتالوں کے دورہ پر نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز کا صفائی ستھرائی پر ملازمین کو معطل کرنا، جبکہ اپنے ہی ترجمان کے بھائی کی تمام تر کرپشن ثابت ہونے کے باوجود کاروائی نا کرنا محکمہ صحت کے ملازمین میں تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
محکمہ صحت کے زیر اثر کراچی میں ٹرانسفر پوسٹنگ ، ٹینڈرز ، افسران کو دباؤ میں ڈال کر من پسند افراد کو مال پانی والی جگہوں پر تعیناتی میں بھی مبینہ طور پر یہ دو افراد ملوث ہیں ۔
واضح رہے کہ اس بات کا حوالہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی دے چکے ہیں کہ نگراں وزیر صرف ٹرانسفر پوسٹنگ و دیگر معاملات میں دلچسپی لے رہے ہیں۔