ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اس وقت زبان زد عام ہے کہ اگر پنجاب کا ڈومیسائل ہے تو کور کمانڈر کے گھر کو بھی آگ لگا دیں، جج بلا کر بولے گا کہ ناراض بچے ہیں اور دوسرا ڈومیسائل ہے تو اپنے اوپر ہونے والے ظلم پر رو ئے بھی تو لاپتہ کر دیئے جاؤ گے۔
پنجاب میں کچھ بھی کر لو فوج گولی نہیں چلائے گی جبکہ یہاں شک کی بنیاد پر بھی گولی مار دی جائے گی۔ پورے پاکستان میں ایک جیسا رویہ رکھا جانا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ایم پی اے، ایم این اے، سینیٹر رہا، 300ارب روپے ہاتھوں سے خرچ کیے، کرپشن کا ایک داغ نہیں، کوئی جائیدادیں نہیں بنائی لیکن شدید دباؤ کے باوجود پاک سرزمین پارٹی کو تحریک انصاف میں ضم نا کرنے پر نیب کیس بنایا گیا۔ ایسا کیس بنایا گیا ہے کہ جیسے ایک شخص کو قتل کر دیا گیا ہے اور وہ شخص خود جا کر جج کو بتا رہا ہے کہ میں زندہ ہوں لیکن جج ماننے کے لیے تیار نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر رکن رابطہ کمیٹی حسان صابر و دیگر پارٹی زمہ داران بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔
سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ دشمن پاکستان میں بہت دیر سے خانہ جنگی چاہتے ہیں، اگر فوج نہ تو پاکستان کا حشر بھی لیبیا، شام اور عراق جیسا ہوگا، وہاں بھی پہلے آرمی کو کمزور کیا گیا، پاک فوج پاکستان کی بقاء کی ضامن ہے اگر فوج نہ ہو تو گلی محلوں میں لڑائیاں ہونگی۔پاکستان کے معاشرتی بحران پر حیرت ہے شادی میں ایک زندگی کا فیصلہ کرتے وقت پورا کردار دیکھتے ہیں لیکن 25 کروڑ عوام کا فیصلہ کرتے وقت کردار ذاتی مسئلہ ہو جاتا ہے۔ ملک جس بحران سے دو چار ہے وہ ہماری ہی منافقت کا نتیجہ ہے، ایک بدکردار آدمی کو مل کر ایک اعلیٰ منصب پر فائز شخص بولے کہ مل کر خوشی ہوئی تو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔
سید مصطفی کمال نے بتایا کہ عمران خان یہ تاثر دے رہے ہیں کہ وہ حقیقی آزادی کی تحریک سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے تسلط کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ جرنیلوں کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں، جو جرنیل آر ٹی ایس بند کرے، مخالفین کو جیلوں میں ڈالے، پارلیمنٹ کو بنائے اور اسے ان کی خواہش کے مطابق چلائے تو وہ محب ورنہ جانور، غدار، میر جعفر اور میر صادق کہلائے گا، عمران خان جرنیلوں کی مداخلت کے خلاف نہیں بس انکی مداخلت اپنے حق میں چاہتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی تحریک ملکی نہیں ذاتی مفاد کیلئے ہے کہ انہیں جائز طریقے سے وزیراعظم کے منصب سے ہٹایا گیا ہے اب ناجائز طریقے سے دوبارا بٹھایا جائے۔ 4 سالوں میں ایک بڑا کام گنوانے کیلئے نہیں ہے۔ ایک ہفتے میں پاکستان کو جس طرح جلایا گیا، کور کمانڈر کے گھر اور جی ایچ کیو میں آگ لگائی گئی وہ قابل مذمت ہے۔
مصطفی کمال نے آگاہ کیا کہ چیف جسٹس ایک فیصلہ عمران خان کے خلاف دے کر دیکھ لیں وہ انہیں بھی جانور کے لقب سے نواز دیں گے۔ کبھی تو انہیں بھی یہ بوجھ اتار کے انکے خلاف فیصلہ دینا ہوگا۔
ان کا خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اپنی اہلیہ اور مریم نواز اپنی والدہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر جیل میں گئے اور اسی بیچ انکا انتقال ہوا، مسلم لیگ والوں کو بھی پنجاب کو آگ لگا دی ی چاہئیے تھی۔ رانا ثناء اللہ کو ہیروئن کے کیس میں جیل میں ڈلوایا، کیس جھوٹا ثابت ہوا، مہذب معاشرہ ہوتا تو یہ کرنے والے اپنا منہ نہیں دکھا پاتے، کوئی عمران خان سے پوچھنے والا نہیں کہ انہوں نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہیروئن کیوں رکھوائی۔ آرمی چیف نے آئی ایس پی آر کے ذریعے بیان جاری کیا کہ 9 مئی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، 75 سالوں میں جو دشمن نہیں کر سکا وہ پی ٹی آئی نے کر دکھایا جبکہ عدالت نے سب کچھ انکے منہ پر دے مارا ہے، دونوں ریاست کے ستون ہیں دونوں ٹھیک نہیں ہو سکتے، افواج پاکستان کی زمہ داری ہے کہ اپنے موقف کو درست ثابت کریں اور مصلحت پسندی سے کام لینا ہے تو بڑے مسند پر بیٹھے لوگ مستعفی ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اتنی مضبوط سوشل میڈیا ٹیم ہے آج تک عافیہ صدیقی کی رہائی، بلوچستان اور کراچی کے لاپتہ لڑکوں کی بازیابی، کراچی کی غلط مردم شماری کے خلاف ایک ٹرینڈ نہیں چلایا، عمران خان کی پاپولیرٹی دیکھ کر مرعوب نہیں ہو سکتے، تمام پاکستانیوں کو پیمانے کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ فائدہ یا نقصان کے ساتھ کھڑے ہیں یا صحیح اور غلط کے ساتھ۔