تحریر: راج کھتری
پاکستان کا صوبہ سندھ 2022 میں شدید سیلاب کی زد میں آیا ہے جس سے بڑے پیمانے پر نقصان اور نقل مکانی ہوئی ۔
سیلاب نے نہ صرف بنیادی ڈھانچے اور مکانات کو متاثر کیا بلکہ تعلیمی ادارے بھی متاثر ہوئے جس کی وجہ سے خطے میں تعلیمی نقصانات ہوئے ہیں جولائی 2022 میں شدید بارشوں اور سیلاب کا آغاز ہوا، جس سے صوبے کے شہری اور دیہی علاقے یکساں طور پر متاثر ہوئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صورتحال مزید خراب ہوتی گئی، سیلابی سڑکوں اور پلوں کی وجہ سے کئی علاقوں کا رابطہ منقطع ہو گيا نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق سندھ میں سیلاب سے 200 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے اور 35 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے سیلاب سے تعلیم کا شعبہ بھی شدید متاثر ہوا۔ صوبے بھر میں اسکول اور یونیورسٹیاں بند کر دی گئی تہیں ان میں سے بہت سے بے گھر خاندانوں کے لیے عارضی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہوئے تھے۔ سیلاب سے اسکول کی عمارتوں، فرنیچر اور تعلیمی سامان بشمول کمپیوٹر، کتابیں اور تدریسی سامان کو نقصان پہنچا۔
جس کی وجہ سے تعلیمی کیلنڈر میں نمایاں خلل پڑا ، طلباء کلاسز میں شرک نہ کر سکیں اور اساتذہ اپنے اسباق کا انعقاد کرنے سے قاصر تھے مزید برآں سیلاب نے طلباء کی پڑھنے اور سیکھنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کیا ہے بہت سے طلباء سیلاب میں اپنی نصابی کتابیں، نوٹس اور اسائنمنٹس سے محروم ہو گئے اور بجلی کی بندش اور نیٹ ورک میں خلل کی وجہ سے آن لائن سیکھنے کے وسائل تک رسائی حاصل کرنے سے بھی دور ہوگے بہت سے خاندانوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل ہونا پڑا تھا جس سے طلباء کے لیے اپنے پچھلے اسکولوں میں تعلیم جاری رکھنا مشکل ہو گیا سیلاب کی وجہ سے تعلیمی نقصانات صرف کلاسوں کے فوری طور پر خلل تک محدود نہیں تھے بلکہ سندھ میں تعلیم پر سیلاب کے طویل مدتی اثرات نمایاں ہونے کا امکان تھے سیلاب کی وجہ سے اپنے خاندانوں پر پڑنے والے مالی بوجھ کی وجہ سے بہت سے طلباء کے اسکول چھوڑنےکا خدشہ بھی سر فہرست ہے سیلاب نے تعلیم کے شعبے کے بنیادی ڈھانچے کو بھی متاثر کیا بشمول نقل و حمل کے نیٹ ورکس اور مواصلاتی نظام جن کی مرمت میں برسوں لگ گے سیلاب کی وجہ سے تعلیمی نقصانات کو کم کرنے کے لیے حکومت پاکستان بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے ساتھ مل کر متاثرہ طلبہ کو عارضی کلاس رومز اور تعلیمی مواد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
تاہم سیلاب کے پیمانے کو دیکھتے ہوئے یہ کوششیں تعلیمی نقصانات کے مکمل دائرہ کار کو پورا کرنے میں ناکام رہی تھی سندھ میں 2022 میں آنے والے سیلاب نے تعلیمی شعبے کو خاصا نقصان پہنچایا تعلیمی کیلنڈر میں خلل ڈالا اور طلباء کی سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوئی خطے میں تعلیم پر سیلاب کے طویل مدتی اثرات نمایاں ہونے کا امکان ہے بہت سے طلباء کو اپنی تعلیم جاری رکھنے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑاہے۔ حکومت اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ وہ اپنی امدادی کوششوں میں تعلیم کو ترجیح دیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ طلباء سیکھنا جاری رکھ سکیں اور اپنے اور اپنی برادریوں کے لیے ایک روشن مستقبل بنا سکیں حکومت کو چاہئے کہ اس سال کی بجیٹ میں تعلیم کاتے کو زیادہ اھمیت کا مرکوز بنائے۔
پاکستان کولیکشن فار ایجوکیشن نے چیمپئنز فار چینج اور تھر ایجوکیشن الائنس کے تعاون سے 2005 سے 2022 تک کی قدرتی آفتوں کا موازنہ کیا اور تعلیم میں بہتری کے لیے سرکار کو کچھ تجاویز دیں ہیں
1- تدریسی سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے اسکولوں کی دوبارہ تعمیر کا انتظار کرنے کے بجائے مقامی علاقوں میں موجود سالم عمارات کو استعمال کیا جانا چاہیے۔
2- قلیل و طویل مدتی منصوبہ بندی میں محض تعمیراتی اہداف کے بجائے تعلیمی اہداف کے تعیں پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیئے۔
3- اعلیٰ معیار کی تعمیر نو کے لئے غیر سرکاری اور بلا منافع اداروں سے رجوع کیا جانا چاہیے اور اس سلسلے میں با منافع نجی اداروں کے ساتھ شراکت سے گریز کرنا چاہیے۔
4- اصلاحی نصاب طالب علموں تک مؤثر انداز سے پہچاننے کے لیے بلا منافع اداروں کی مدد سے اساتزہ کی تربیت کی جائے۔
5- ہیڈ ٹیچرز کو مالیاتی اور تکنیکی اعتبار سے بااختیار بنائیں تا کہ وہ اسکول کی سطح پر ہنگامی حالات سے نمٹنے اور اپنے اسکول کے متاثرہ بچوں کے لئے اصلاحی نصاب کو ترتیب دینے کے اہل ہو سکیں۔
تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے سب سے پہلے ان تجاویز کو مدنظر رکھنا چاہیے اور ساتھ ساتھ نصاب میں بہتری کے لئے کوششیں کی جائیں خاص کر کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
موسمی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کو دیکھتے ہوئے حکومت کو ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے تعلیم متاثر نا ہو پائے اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو ہنگامی بنیادوں پر نافذ کیا جائے۔