حب الوطنی ملک قرض دار اشرافیہ وطن کی مٹی گواہ رہنا

84

   تحریر:  سید محبوب احمد چشتی

بے بسی خودغرضی کی لپیٹ میں آیاہوا سب سے پہلے پاکستان وشہرقائدجس میں بھانت بھانت کی بولیاں بو لنے خود غرض بے حس لالچی مفادپرست وطن کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بننے والے حب الوطنی کے نام پراس ملک کوقرض دار بنانیوالے اشرافیہ اپنی نسلوں کومحفوظ مستقبل دیکر پیارے و طن اور قوم کو بدحالی کا چہرہ دکھانے والوں کواب الفاظوں سے غیرت وشعور دینے کاعمل آخری سانسیں لے رہاہے

دونمبری شارٹ کٹ مفاد پرستوں کی عجب کہانی ہے جو تاریخ میں کسی سیاہ دھبے کی مانند پوری قوم کا مذاق بنارہی ہے اور اس شہرکوبرباد کرنے میں ہر راستہ اپنا رہی ہے ایسا کیوں لگ رہاہے کہ محب وطن ہونا کوئی جرم ہے کوئی تو ایسا بھی ہو جو وطن کو ترقی کی راہ پرگامزن کرے اور ایسا اب مرد مجاہد سامنے آنا ضروری ہوگیا ہے منہ سے بولنے محب وطن آپکوبہت بڑی تعداد میں ملے گے لیکن جب عملی طور ان سے یہ پوچھاجائے کیا آپ اپنے وطن سے مخلص ہیں تو راگ

الاپتے یہ حضرات چاہے انکاتعلق زندگی کے کسی بھی شعبے سے ہوحلق پھاڑ کر کہتے ہوئے ملے گے کہ جی میں محب وطن ہوں

بھاشن جھارتے ایسے بیشمار یوں سمجھ لیں کہ جب کوئی پتھر اٹھائیں ایسے منہ کے؟ ضرور ملیں گے جب ان سے یہ پوچھا جائےگاکہ اس ملک کی ترقی میں آپ نے کیا کیا تو حیوانی جبلت کی معمولی عکاسی آپ کو ضرور دیکھنے کوملے گی آسان الفاظ میں آپ  آئین بائین شائین کہہ سکتے ہیں میرے وطن کو تختہ مشق بنانے کا عمل آج بھی جاری  ہے بے پناہ ترقی کا یہ عالم دیکھ کر جب محب وطن کہیں نظرنہیں آتے ہے

تو پھر وہ محب وطن کہاں ہیں جو قرضوں کے جال اس طرح پھنسادیئے گئے ہیں ِ کہ حق اور بھیک کافرق ختم ہی ہوگیا ہے اقتدار سے چمٹے ہوس زدہ ارباب اختیار انکے حواری اس قوم کے درد کوسمجھنا نہیں چاہتے کیونکہ اسکے لیئے انکا محب وطن ہونا ضروری ہوگا

یعنی جو کھرب پتی ہیں وہ محب وطن ہیں المیہ دیکھئے کہ ہمارے ارباب اختیار ہمارے نام پرقرضہ لیکرہم کونہ صرف ذلیل ورسوا کررہے ہیں لیکن بڑی غیرت کے تقاضے ملاحظہ فرمائیے کہ ہم کودینے کے بجائے بھیک میں بنیادی سہولیات سے بھی محرومی کاسامنا ہے اور ہمارے ہی نام پرآئی ایم ایف ودیگرسے بھیک مانگ کرہمیں بھیک میں دی جارہی ہے

اسی وجہ سے یہ کہنے پرمجبور ہوں کہ ہماری قوم کو حق وبھیک کی بالکل بھی تمیز نہیں ہے کاش قوم کویہ بات پتاچل جائے اور اللہ کرے کہ شعور آجائے کہ بڑے بھکاری پہلے اپنے مالک سے بھیک لیتے ہیں

اس میں سے بڑا حصہ پہلے خود رکھتے ہیں اور پھراحسان جتلاکرقوم کو بھیک دیتے ہوئے یہ راگ الاپ جاتاہے کہ ہم اس ملک کی عوام کے خاطرسب کرگزریں گے یہ سب ملکرکہتے ہیں ہم محب وطن ہیں کیونکہ انکومعلوم ہے کہ اس وطن کی عوام کوشعور نہیں ہے کہ اپنے حق کے بجائے بھیک لینے کوترجیج دیتے ہیں وطن کی مٹی گواہ رہنا یونہی نہیں کہا ہے اس وطن کو قائم  سترسال سے زائد کا عرصہ ہوچکاہے اور یہ ساتھ میں قرض دار بھی ہوچکاہے

ہم کیسے محب وطن کہ ہمارا ملک ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں نہیں ہے پیارے وطن کو سنورانے کے لیئے تجربات کا سلسلہ بند ہوناچاہیئے 
Leave A Reply

Your email address will not be published.